𝗖𝗦𝗖 𝗦𝗰𝗵𝗼𝗹𝗮𝗿𝗵𝘀𝗵𝗶𝗽𝘀 𝟮𝟬𝟮𝟰 | چائنہ میں سکالرشپ کے لئے کیسے اپلائی کریں؟ - Jobs Alerts | Latest Jobs in Pakistan

Post Top Ad

iVisa.com
iVisa.com
Powered by Blogger.

Monday, January 22, 2024

𝗖𝗦𝗖 𝗦𝗰𝗵𝗼𝗹𝗮𝗿𝗵𝘀𝗵𝗶𝗽𝘀 𝟮𝟬𝟮𝟰 | چائنہ میں سکالرشپ کے لئے کیسے اپلائی کریں؟

𝗖𝗦𝗖 𝗦𝗰𝗵𝗼𝗹𝗮𝗿𝗵𝘀𝗵𝗶𝗽𝘀 𝟮𝟬𝟮𝟰 | چائنہ میں سکالرشپ کے لئے کیسے اپلائی کریں؟


اس تحریر میں اس حوالے سے اپنی معلومات بیان کروں گا کہ اسکالر شپس کےلیے کب، کہاں اور کیسے اپلائی کریں؛ کن مضامین میں کریں اور کیسے اسکالر شپ حاصل کرنے کے امکانات کو بڑھایا جا سکتا ہے۔ لیکن اس سب سے پہلے بھی کرنے کے بہت سے کام ہیں۔

ہمارے تبلیغی بھائی کہتے ہیں کہ ارادہ کرلیجیے، تو سب سے پہلے طالب علم بہت شروع سے ہی یہ ارادہ کرلیں کہ انہیں کرنا کیا ہے۔ ہمارے ہاں اس بات پر کبھی توجہ نہیں دی جاتی۔ سولہ سال پڑھنے کے بعد بھی اکثر طلبا پریشان ہوتے ہیں کہ آگے کیا کریں؟ بس جہاں اور جس مضمون میں داخلہ مل گیا، وہی کام شروع کر دیا۔ یا بھیڑ چال کے مصداق جہاں کسی مامے، چاچے کے بیٹے کو اچھی نوکری مل گئی وہی پڑھنا شروع کردیا۔
ایک اور غلط رحجان سائنس اور آرٹس کی تقسیم ہے۔ عموماً یہ سمجھا جاتا ہے کہ سائنس پڑھنے والے زیادہ کامیاب ہوں گے اور پیچھے رہ جانے والے اکثر طلبا احساس کمتری اور مایوسی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ یہ سارے وہ موضوعات ہیں جن پر لکھا جانا چاہیے اور والدین و اساتذہ دونوں کو مل کر طلبا کی درست رہنمائی کا فریضہ سرانجام دینا چاہیے۔ طلبا کی خواہش کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کی ذہنی و جسمانی صلاحیتوں کے مطابق درست مضامین کے انتخاب میں ان کی مدد کرنی چاہیے۔ بہرحال، مضمون کے عنوان کی طرف واپس آتے ہیں۔ 1۔ CV کی تیاری سب سے پہلا کرنے کا کام یہ ہے کہ اپنا نہایت عمدہ CV بنا لیجیے۔ اس بارے میں بہت سی باتیں یاد رکھنے والی ہیں۔ ہر کام کےلیے ایک جیسا سی وی نہیں چلتا۔ نوکری کےلیے درخواست دینے میں اور پڑھائی کےلیے اپلائی کرنے میں بڑا فرق ہے۔ دونوں جگہ ایک ہی سی وی بالکل بھی کام نہیں کرے گا، انداز مختلف ہونا چاہیے۔ اسی طرح اگر آپ ریسرچ اسکالر کے طور پر اپلائی کر رہے ہیں تو آپ کے سی وی میں اور ایک عام طالب علم کے سی وی میں فرق ہونا چاہیے۔ Download CV Template Link: آپ جس کام کےلیے اپلائی کررہے ہیں، آپ کا سی وی اس مقصد کے عین مطابق ڈیزائن ہونا چاہیے جس میں متعلقہ چیزیں نمایاں ہوں۔ پھر اگر آپ کا سی وی ایک بار بن گیا تو اب وہ قیامت تک کےلیے محفوظ نہیں ہوگیا، اسے اپ ڈیٹ کرتے رہیے۔ آپ نے کوئی نیا سافٹ ویئر سیکھ لیا، کوئی نئی زبان سیکھی یا کسی کانفرنس میں شرکت کی، یہ سب بیان کیجیے۔ ہمارے ہاں سائنس کے طالب علم تحقیقی کانفرنسز میں جانا فضول سمجھتے ہیں۔ دنیا بھر میں لوگ لاکھوں روپے صرف ایک کانفرنس اٹینڈ کرنے کےلیے خرچ کر دیتے ہیں۔ یہاں چین میں بھی اس بات کو بہت اہمیت دی جاتی ہے۔ اسی طرح سب سے آخر میں حاصل کی گئی ڈگری کو سب سے پہلے رکھیے۔ اگر آپ ایم ایس کےلیے اپلائی کرنا چاہیں گے تو لوگ آپ کے میٹرک کے بارے میں نہیں بلکہ بی ایس کے بارے میں پہلے جاننا چاہیں گے کہ کب کیا اور پرفارمنس کیا تھی وغیرہ۔ 2۔ Proposal کی تیاری جب سی وی بن جائے تو سائنس کے طالب علم کےلیے دوسرا اہم کام تحقیق کےلیے اپنا من پسند شعبہ چن کر ایک اچھا سا ریسرچ پروپوزل تیار کرنا ہے۔ اچھا ریسرچ پروپوزل بنانے کی بنیاد ہی اچھا مطالعہ ہے۔ جتنا آپ کا مطالعہ زیادہ ہو گا، جتنی آپ کو اپنے مضمون میں ہونے والی جدتوں اور نئی نئی دریافتوں سے زیادہ آگہی ہوگی، اتنا ہی آسانی سے آپ پروپوزل بناسکیں گے۔ اس کام کےلیے آپ اپنے سابق اساتذہ اور دوستوں کی بھی مدد لے سکتے ہیں (اگر وہ اتنے فراخ دل ہوں)۔ مگر یہ بات ذہن میں رہے کہ ہوسکتا ہے سلیکشن کے بعد پروفیسر آپ کا پروجیکٹ تبدیل کردے یا آپ کا شعبہ ہی تبدیل کردے۔ اپنے آپ کو ان تبدیلیوں کےلیے تیار رکھیے۔ ہمارے ہاں اکثر طالب علموں میں یہ بھی غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ جونہی ہم چین پہنچیں گے، پروفیسر نے ہمارے لئے حلوہ تیار کر رکھا ہوگا۔ بس ہمیں وہ گرما گرم کھا کر واپس آجانا ہے۔
پی ایچ ڈی کی سطح پر تحقیق کا سارا کام طالب علم کی صوابدید پر ہوتا ہے۔ پروفیسر صرف رہنمائی کرتا ہے اور سہولتیں فراہم کرتا ہے۔ بعض مرتبہ خوش قسمتی سے پروفیسر اپنے پاس سے ریسرچ پروجیکٹ دے بھی دیتا ہے لیکن ایسا بہت کم ہوتا ہے۔ اس لئے اگر آپ اپنے لئے پہلے سے مناسب ریسرچ پروپوزل بنالیں گے تو یقین کیجیے، آپ کم از کم ایک سال کی بچت کرلیں گے۔ چین میں آپ کی زندگی بہت آسان ہوجائے گی۔ یہ بنیادی نکات ہر جگہ آپ کے کام آئیں گے چاہے آپ چین آئیں یا نہ آئیں۔ اس لئے ان پر فوری توجہ دیجیے۔
𝑯𝒐𝒘 𝒕𝒐 𝒘𝒓𝒊𝒕𝒆 𝑹𝒆𝒔𝒆𝒂𝒓𝒄𝒉 𝑷𝒓𝒐𝒑𝒐𝒔𝒂𝒍:
اس کے بعد یہ جاننا ضروری ہے کہ چین میں آپ کو کہاں کہاں اور کن کن مضامین میں اسکالر شپ مل سکتی ہے اور کن میں نہیں۔ اس سلسلے میں بہت سی باتوں کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔ چین میں 300 کے قریب یونیورسٹیاں بین الاقوامی طلبا کو داخلہ دینے کی مجاز ہیں۔ مکمل فہرست چین اسکالرشپ کونسل کی ویب سائٹ پر دیکھی جاسکتی ہے۔ CSC link: بی ایس کے لیے سکالرشپ کی تعداد بہت کم ہے اور ایم بی بی ایس کےلیے اسکالر شپ نہیں ملتی۔ سب خرچہ طالب علم کو خود برداشت کرنا پڑتا ہے۔ اگر آپ ایم بی بی ایس کرنے کےلیے چین آنا چاہتے ہیں تو میرے خیال میں پیسے ضائع کرنے والی بات ہے، بالکل نہ آئیے۔ اس سلسلے میں چین کا معیار باقی دنیا سے بہت مختلف ہے۔ ماسٹرز میں (جو ایم ایس یا ایم فل کے برابر ہے) سب سے زیادہ اسکالرشپس دستیاب ہوتی ہیں لہٰذا ملنے کے امکانات بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ لیکن یہاں پر ایم ایس تین سال کا ہوتا ہے۔ بعض یونیورسٹیز میں ایم ایس چینی زبان میں ہوتا ہے، انگلش میں نہیں۔ اس کےلیے پہلے ایک سالہ زبان کا کورس یونیورسٹی خود کرواتی ہے۔
ایم ایس باقی ساری دنیا میں دو سال کا ہوتا ہے تو یہاں چین میں کیوں تین سال کا؟ یہ ان کی مرضی لیکن اس کا ایک فائدہ بھی ہے۔ اگر آپ ایم ایس لیڈنگ تو پی ایچ ڈی کرنا چاہیں تو بی ایس کے بعد صرف پانچ سال میں آپ کو پی ایچ ڈی کی ڈگری مل جائے گی۔ جہاں تک میں یہاں کے پروفیسرز سے جان پایا ہوں، ایم ایس لیڈنگ ٹو پی ایچ ڈی کےلیے اپلائی کرنے والے طالب علم کو پروفیسر بہت پسند کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ بی ایس کے بعد سائنسز میں اپلائی کر رہے ہیں تو آپ کو چاہیے کہ پروفیسر کو بتا دیں کہ آپ اس کی نگرانی میں پی ایچ ڈی بھی کرنا چاہتے ہیں۔ اس میں لیب اور پروفیسر دونوں کا بھلا ہوتا ہے۔ اسی لئے وہ ہنسی خوشی لے لیتا ہے اور اگر آپ کو اچھا پروفیسر مل گیا ہے تو اس میں طالب علم کا بھی بھلا ہی بھلا
𝐏𝐡𝐝 چائنہ میں سکالرشپ
اس کے بعد نمبر آتا ہے پی ایچ ڈی کی اسکالرشپ کا۔ تعداد ماسٹرز کے مقابلے میں نسبتاً کم ہے۔ جیب خرچ کی رقم زیادہ ملتی ہے لیکن یہ بات ملحوظ رہے کہ اگر آپ سائنس کے طالب علم ہیں تو یہاں چین میں ایم ایس اور پی ایچ ڈی کی تحقیق میں زیادہ فرق نہیں ہوگا۔ بعض یونیورسٹیوں میں تو ایم ایس اور پی ایچ ڈی کا کورس ورک بھی اکٹھا ہوتا ہے۔ سو جو کام آپ کو ماسٹرز میں کرنا ہے، وہی کام ایک پی ایچ ڈی طالب علم سے لیا جا رہا ہوگا۔ اس لئے اگر آپ یہ سوچ رہے ہیں کہ ماسٹرز شاید آسان ہو، یہ غلط فہمی ہے۔

عالمی طالب علموں کےلیے دیگر اسکالرشپس
ان ساری باتوں کے بعد نمبر آتا ہے کہ انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس کےلیے کون کونسی اسکالرشپس دستیاب ہیں۔ ہمارے ہاں زیادہ تر طالب علموں کو صرف چائنیز گورنمنٹ اسکالر شپس کا ہی پتا ہوتا ہے اور وہ ان ہی پر اپلائی کرتے ہیں لیکن چین میں ان کے علاوہ اور بھی بہت سی اسکالرشپس ہیں۔ چند ایک مشہور نام چائنیز گورنمنٹ اسکالرشپس، چائنیز یونیورسٹیز اسکالرشپس اور آنسو سکالرشپ ہیں۔ حال ہی میں نئی اسکالرشپس بالخصوص ان ملکوں کےلیے جاری ہوئی ہے جہاں چائنیز گورنمنٹ کسی بھی طرح کے انفرا اسٹرکچر کی تعمیر میں شامل ہے۔ اسے انہوں نے ’’بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹیو‘‘ کا نام دیا ہے اور اس کے تحت بھی کافی سکالرشپ ملنا شروع ہوئی ہیں
ابھی تک ہم نے کچھ مشہور اسکالرشپس کا ذکر کیاہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ زندگی ان پر ختم ہوجاتی ہے۔ اس کے علاوہ بھی بہت ساری اسکالرشپس میں جن میں لوکل گورنمنٹ اسکالرشپس اور صوبائی اسکالرشپس شامل ہیں۔ اس کے ساتھ پروفیسر اپنے پاس سے بھی اسکالرشپ دے سکتا ہے۔ ایک طالب علم ایک وقت میں ان ساری اسکالرشپس پر اپلائی کرسکتا ہے، اس پر کوئی پابندی نہیں
𝐀𝐯𝐚𝐢𝐥𝐚𝐛𝐥𝐞 𝐒𝐜𝐡𝐨𝐥𝐚𝐫𝐡𝐬𝐡𝐢𝐩𝐬 𝐨𝐩𝐩𝐨𝐫𝐭𝐮𝐧𝐢𝐭𝐲
اب میں آپ کو بتاؤں گا کہ آپ کن کن اسکالرشپس پر اپلائی کر سکتے ہیں۔

اگر آپ بی ایس (چارسالہ) یا ایم ایس سی کرچکے ہیں تو آپ تقریباً ہر اسکالرشپ پر اپلائی کرسکتے ہیں۔ آپ کےلیے کونسی اسکالرشپ بہتر ہے؟ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ کونسی یونیورسٹی میں اپلائی کررہے ہیں۔ مثلاً اگر آپ یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سائنسز میں اپلائی کررہے ہیں تو ایم ایس کےلیے بہترین اسکالرشپ ابھی نئی جاری ہونے والی بیلٹ اینڈ روڈ اسکالرشپ ہے۔ اس میں ماہانہ کم از کم تقریباً 60 ہزار پاکستانی روپے کے برابر وظیفہ ملے گا اور یہ زیادہ بھی ہوسکتا ہے۔ اس اسکالرشپ میں خامی یہ ہے کہ آپ کو رہائش کے پیسے خود سے ادا کرنے پڑیں گے۔ لیکن اگر آپ شنگخواہ یونیورسٹی میں اپلائی کرنا چاہ رہے ہیں تو بہترین اسکالر شپ سی ایس سی (چائنیز گورنمنٹ اسکالرشپ) ہے۔ البتہ اس کی شرائط میں ایک یہ بات ہے کہ آپ ایم ایس کرنے کے بعد کم ازکم ایک سال تک چین میں کسی اور اسکالرشپ پر اپلائی نہیں کرسکتے۔ لیکن ایسے بہت سے واقعات ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ابھی تک اس شرط کا اطلاق نہیں کیا گیا۔
اگر آپ نے ایم ایس کرلیا ہے اور آپ چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کی یونیورسٹیز میں اپلائی کرنا چاہ رہے ہیں تو بہترین اسکالر شپ ’’آنسو سکالرشپ‘‘ ہے۔ اس میں تقریباً سوا لاکھ پاکستانی روپوں کے برابر ماہانہ وظیفہ ملتا ہے۔ مگر اس کی خامی یہ ہے کہ یہ اسکالرشپ صرف اور صرف چائنیز اکیڈمی آف سائنسز سے ملحق دو یونیورسٹیز میں ہی دستیاب ہے۔ لہٰذا باقی یونیورسٹیز میں اپلائی کرنے کےلیے دوسری اسکالرشپس ہی لینی پڑیں گی جن میں اب نئی جاری ہونے والی اسکالرشپ بیلٹ اینڈ روڈ اسکالرشپ سب سے نمایاں ہے۔
اسکالر شپ کے بارے میں یہ بات یاد رہے کہ اسکالرشپ کی رقم فنڈنگ ایجنسی کی طرف سے مختص ہوتی ہے لیکن اگر پروفیسر چاہے تو اپنے پاس سے اضافی رقم بھی دے سکتا ہے۔ ایک اور بات ذہن میں رہنی چاہیے کہ ماسٹرز کےلیے کم سے کم وظیفہ 3000 آر ایم بی اور پی ایچ ڈی کےلیے 3500 آر ایم بی ہے۔
ایک طالب علم ایک وقت میں کئی اسکالرشپس پر اپلائی کرسکتا ہے۔ اسی طرح ایک ساتھ کئی یونیورسٹیز میں بھی اپلائی کیا جاسکتا ہے۔ بہتر یہ ہوتا ہے کہ کئی پروفیسر کے پاس کئی یونیورسٹیز میں اپلائی کردیجیے، کسی ایک جگہ سے جواب ضرور آجائے گا۔ اسی طرح اگر پروفیسر کی طرف سے ایکسپٹنس لیٹر نہیں ملتا تب بھی آپ اسکالرشپ (جیسے سی ایس سی) پر اپلائی کرسکتے ہیں۔ اس میں مایوس ہوکر نہیں بیٹھ جانا چاہیے کہ مجھے پروفیسر نے جواب نہیں دیا تو مجھے اسکالر شپ نہیں ملے گی
ایک اور بات میرٹ کی ہے۔ ہر اسکالر شپ کےلیے مطلوبہ میرٹ ویب سائٹ پر دی ہوتی ہے۔ لیکن یہ کوئی پتھر پر کھنچی ہوئی لکیر نہیں۔ ابھی تک یہاں ایسی کوئی سخت قسم کی میرٹ نہیں۔ یہاں زیادہ تر داخلے پروفیسر کی مرضی سے ہوتے ہیں۔ مجھے یہ بات سمجھنے میں ابھی تک ناکامی ہے کہ پروفیسر کیا دیکھ کر داخلہ دیتا ہے۔ لہٰذا چاہے آپ کے نمبر تھوڑے ہیں یا زیادہ، سی جی پی اے کم یا زیادہ، آپ کو کم از کم ایک بار ضرور کوشش کرنی چاہیے۔ اس سلسلے میں یہ کام ضرور کیجیے کہ اگر آپ کے نمبر وغیرہ کم ہیں تو آپ بیجنگ یا مرکزی سطح کی بڑی بڑی یونیورسٹیوں سے ہٹ کر دور دراز کی کم رینکنگ کی یونیورسٹیوں میں اپلائی کریں تو چانسز زیادہ ہوں گے۔ اسی طرح آپ کسی ایسے پروفیسر کے پاس اپلائی کریں جس کے پاس پہلے سے کوئی غیر ملکی طالب علم نہ ہو تو اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ وہ آپ کو منتخب کرلے۔
کب، کہاں اور کیسے اپلائی کریں؟

اب سوال باقی ہے کہ چین میں اپلائی کب، کہاں اور کیسے کریں؟ یہ بہت آسان سی بات ہے۔ کہاں کرنا ہے؟ یہ آپ کی مرضی۔ آپ اپنا نتیجہ اور معیار خود جانچ لیجیے۔ یہ اندازہ لگایئے کہ آپ بہت ذہین طالب علم ہیں، اوسط یا کم تر۔ پھر اسی حساب سے اپنے لئے یونیورسٹی کی تلاش شروع کیجیے۔ بڑے شہر جیسے شنگھائی یا بیجنگ اور اسی طرح اچھی یونیورسٹیوں، جیسے کہ پیکنگ یا شنگخواہ وغیرہ میں ہر سال غیر ملکی طلبا کی کثیر تعداد اپلائی کرتی ہے اس لئے مقابلہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔ لہٰذا اگر آپ سمجھتے ہیں کہ نتیجہ زیادہ اچھا نہیں تو آپ کسی چھوٹے شہر کی اوسط درجے کی یونیورسٹی میں اپلائی کیجیے۔ ہاں! اگر آپ کسی طرح کسی اچھی یونیورسٹی کے پروفیسر سے ایکسپٹنس لیٹر لے لیں تو اس بات کا اچھا امکان ہے کہ داخلہ ہوجائے، اگرچہ آپ ایک اوسط درجے کے طالب علم ہی ہوں۔ سائنس کے طلبا کےلیے سب سے اہم بات ان کی تحقیق ہوتی ہے۔ نصابی سرگرمیوں میں اگر آپ کا سی جی پی اے تین یا اس سے اوپر ہے تو بہت اچھا۔ جتنا تین سے زیادہ ہوگا، اتنا ہی اچھا۔ اس کے ساتھ دوسری بنیادی اور اہم چیز تحقیقی مقالہ جات۔ آپ کے جتنے زیادہ ریسرچ پیپرز ہوں گے اتنا ہی اسکالرشپ کا امکان بھی زیادہ ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ اپنے مضمون سے متعلقہ اگر آپ نے کوئی کانفرنس اٹینڈ کی ہوئی ہے یا کوئی پوسٹر پیش کیا ہوا ہے تو اس سے بھی آپ کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔ یہ ساری چیزیں سی وی میں نمایاں انداز میں بیان کریں۔ اسی طرح ایک اچھا اور معیاری ریسرچ پروپوزل بھی آپ کے امکانات بڑھا سکتا ہے لیکن ایسا ہونا ضروری بھی نہیں۔ کچھ پروفیسرز ان پروپوزلز پر زیادہ توجہ نہیں دیتے۔ یہ ساری چیزیں ذہن میں رکھ کر آپ یہ طے کیجیے کہ کونسی یونیورسٹی میں اپلائی کرنا ہے۔ اس سلسلے میں اپ اپنے کسی دوست یا استاد سے بھی مشورہ لے سکتے ہیں۔
ایکسپٹنس لیٹر داخلے کےلیے ایک اور اہم چیز ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنے مضمون سے متعلق پروفیسر کو متعلقہ دستاویزات کے ہمراہ ای میل کرتے ہیں جس میں یہ اجازت طلب کی جاتی ہے کہ آیا وہ پروفیسر آپ سے اپنی رہنمائی میں تحقیق کروانے کےلیے تیار بھی ہے یا نہیں۔ اگر وہ راضی ہوجائے تو پھر وہ ایک لیٹر جاری کرتا ہے جسے ایکسپٹنس لیٹر کہتے ہیں۔ اگر آپ کو ایکسپٹنس لیٹر مل گیا تو لازمی نہیں کہ آپ کو اسکالرشپ بھی مل ہی جائے لیکن امکانات زیادہ ہی ہوتے ہیں۔ بہرحال، اگر آپ کو ایکسپٹنس لیٹر نہیں بھی ملا تو پھر بھی آپ کو اسکالرشپ مل سکتی ہے۔ اگر آپ کے پاس ایکسپٹنس لیٹر نہیں تو پھر بھی آپ اسکالرشپ کےلیے اپلائی کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں اگر آپ کا داخلہ ہوجاتا ہے تو یونیورسٹی خود اپنی مرضی سے آپ کے متعلقہ مضمون کے کسی پروفیسر کے پاس آپ کو بھیج دے گی۔ کچھ یونیورسٹیوں میں، جیسا کہ یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سائنسز میں ہے، داخلہ لینے والے ہر طالب علم کو اسکالرشپ ملتی ہے چاہے اس نے اپلائی نہ بھی کیا ہو۔ ایسی صورت میں اگر آپ ماسٹرز کے طالب علم ہیں تو آپ کو بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹیو پروگرام سے فنڈنگ ملے گی۔
یہاں تک تو ہم نے بہت ساری ادھر ادھر کی باتیں کرلیں۔ اب آتے ہیں کام کی بات کی طرف۔ اور وہ ہے کہ اسکالرشپ کےلیے اپلائی کب اور کیسے کرنا ہے۔
زیادہ تر یونیورسٹیوں میں، بلکہ ساری ہی اچھی یونیورسٹیوں میں اسکالرشپ کےلیے اپلائی کرنے کا وقت دسمبر سے لے کر مارچ کے آخر تک ہوتا ہے۔ لیکن اس سے پہلے کرنے کے بہت سارے کام ہیں۔ مثلاً اپنے سی وی کی نوک پلک سنوار لیجیے۔ اس سلسلے میں آپ اپنی یونیورسٹی کے اساتذہ کی بھی مدد لے سکتے ہیں۔ دوسرا کام یہ ہے کہ کوشش کیجیے کہ آپ کا کوئی نہ کوئی پیپر کسی جرنل میں چھپ چکا ہو یا کم از کم جمع ہوچکا ہو۔ اسی طرح اگر آپ کے پاس وقت ہے تو کسی تحقیقی ادارے میں انٹرن شپ کرلیجیے، بے شک آپ کو اس کے پیسے نہ بھی ملیں۔ اور جتنا ممکن ہو اپنے مضمون سے متعلق کانفرنسز اور سیمینارز اٹینڈ کیجیے، پوسٹر پیش کیجیے۔ یہ آپ کےلیے بہت فائدہ مند ہوگا۔ یہ سارے کام اپنے سی وی میں درج کرتے جائیے، اس سے بہت فرق پڑے گا۔ اس کے علاوہ جس مضمون میں تحقیق کرنا چاہتے ہیں، اس میں کوئی ریسرچ پروپوزل بنا لیجیے۔ زیادہ بہتر یہ ہے کہ آپ نے آخری ڈگری میں جو مضمون لیا تھا اسی سے متعلق آگے بھی سوچیے لیکن آپ اپنی فیلڈ تبدیل بھی کرسکتے ہیں۔ پرپووزل بنانے کےلیے مطالعہ بہت ضروری ہے اور مطالعے سے میری مراد آپ کے شعبے میں ہونے والی جدید ترین تحقیق سے آگہی ہے۔ اس کےلیے آپ کو تحقیقی جرائد (ریسرچ جرنلز) پڑھنا پڑیں گے۔ لیکن آپ کہیں گے کہ وہ تو بہت مہنگے ہیں؟ پھر اس کا ایک متبادل بھی ہے۔

عام طور پر تحقیقی جرائد کو خرید کر پڑھنا پاکستان جیسے تیسری دنیا کے ممالک کےلیے ایک بہت بڑا مسئلہ رہا ہے۔ اس پر اگرچہ بہت بات بھی ہوئی۔ اب کچھ اوپن جرنلز بھی ہیں لیکن تعداد اور معیار ابھی بہت ہی کم ہے۔ اس مسئلے کا حل ایک روسی طالبہ نے ڈھونڈ نکالا ہے جو اگرچہ غیر قانونی ہے لیکن آپ اس سے اپنی علم کی پیاس بھجا سکتے ہیں۔ تو جناب درج ذیل ویب ایڈریس سے آپ پیپر ڈاؤن لوڈ کرکے پڑھ سکتے ہیں جو عام طور پر مفت دستیاب نہ ہو: کچھ طلبا نے یہ سوال بارہا پوچھا ہے کہ ایکسپٹنس لیٹر کےلیے پروفیسر سے رابطہ کیسے کریں اور کونسا وقت بہتر ہے؟ تو جناب پروفیسر سے رابطہ ای میل کے ذریعے کیجیے۔ یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر پروفیسر حضرات کی ای میل دی ہوئی ہوتی ہے، وہاں سے لے لیجیے۔ اس کے علاوہ اگر آپ کا کوئی جاننے والا چین میں ہے تو اسے کہیے کہ متعلقہ پروفیسر سے مل کر آپ کے بارے میں بات کرلے (اگر وہ کہیں نزدیک ہے تو)۔ اس کےلیے بہترین وقت ستمبر سے دسمبر تک کا ہے۔ کوشش کیجیے کہ دسمبر سے پہلے پہلے آپ کو کہیں سے لیٹر مل جائے۔ بہرحال، کوشش کیجیے کہ یہ سارے کام دسمبر سے پہلے پہلے مکمل ہوجائیں۔ دسمبر میں چائنیز گورنمنٹ اسکالرشپ سمیت تقریباً ساری ہی اچھی اسکالرشپس اوپن ہوتی ہیں۔
اور اب اپلائی کرنے کا وقت ہے۔ چائنیز گورنمنٹ اسکالرشپس کےلیے ان کی ویب سائٹ پر سارا طریقہ بھی موجود ہے: ایک بات ذہن میں رہے کہ چائنیز گورنمنٹ اسکالرشپس کےلیے نہ تو کسی اور ملک میں ان کا کوئی نمائندہ ہے اور نہ کوئی ایجنٹ۔ چونکہ داخلے کا فیصلہ یونیورسٹی کو کرنا ہوتا ہے اس لئے ممکن ہے کہ کچھ یونیورسٹیوں کے کچھ ایجنٹ ہوں لیکن جتنی بھی اچھی یونیورسٹیاں ہیں، ان کا کوئی بھی ایجنٹ نہیں۔ اسی طرح یونیورسٹیاں صرف ایڈمیشن فی کے نام پر تقریباً 10 سے 15 ہزار پاکستانی روپوں کے برابر رقم لیتی ہیں۔ اس کے علاوہ کسی قسم کی رقم کسی فرد کو نہ دیں اور نہ کوئی لینے کا مجاز ہے۔ 𝗜𝗺𝗽𝗼𝗿𝘁𝗮𝗻𝘁 𝗜𝗻𝘀𝘁𝗿𝘂𝗰𝘁𝗶𝗼𝗻𝘀 یاد رکھنے کی کچھ اور باتیں چائنیز گورنمنٹ اسکالرشپس کے علاوہ بھی چین میں بہت ساری اسکالرشپس ہیں۔ جہاں تک ممکن ہو، سب کےلیے اپلائی کر لینا چاہیے۔ حال ہی میں بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹیو کے نام سے ایک نئی اسکالرشپ جاری کی گئی ہے۔ اس مرتبہ اس میں پاکستانیوں کی بہت بڑی تعداد منتخب ہوئی۔ بعض یونیورسٹیوں میں اس اسکالرشپ کے تحت ملنے والا پیکیج چائنیز گورنمنٹ اسکالرشپ سے بھی اچھا ہے، جیسے یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سائنسز۔ اس پر اپلائی کرنے کےلیے آپ کو متعلقہ یونیورسٹی سے رابطہ کرنا پڑے گا۔ کچھ یونیورسٹیوں نے ایچ ای سی کو بھی یہ اختیار دیا ہے کہ ان کےلیے طلبا سلیکٹ کریں۔
اسی طرح چائنیز لوکل گورنمنٹ اسکالرشپس بھی ایک اور اسکیم ہے جس کے تحت غیر ملکی طلبا کو اسکالرشپس جاری کی جاتی ہیں۔ فرض کیجیے اگر آپ کی یونیورسٹی بیجنگ میں ہے تو بیجنگ لوکل گورنمنٹ اسکالرشپس پر اپلائی کیا جاسکتا ہے۔ بڑے شہروں میں فنڈنگ اچھی ہوتی ہے اور اسی طرح موقعے بھی زیادہ۔ چھوٹے شہروں میں اس طرح کی اسکالرشپس کم ہیں۔ اس کے علاوہ چائنیز یونیورسٹی اسکالرشپس بھی ایک اور اچھا انتخاب ہے۔ ہر یونیورسٹی اپنے پاس موجود فنڈز میں سے بھی کچھ غیر ملکی طلبا کو اسکالرشپس دیتی ہے۔ اس کےلیے
آپ متعلقہ یونیورسٹی کے شعبہ داخلہ سے رابطہ کرسکتے ہیں۔

پروفیسر فنڈنگ ایک اور آپشن ہوتا ہے، اگر آپ کو اسکالرشپ نہ ملے تو۔ لیکن یہ بہت مشکل ہے اور اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ پروفیسر کو کتنا متاثر کرتے ہیں اور خود پروفیسر کتنا سخی ہے۔ اگر آپ چائنیز اکیڈمی آف سائنسز یا یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی آف چائنا میں پی ایچ ڈی کےلیے اپلائی کر رہے ہیں تو ’’کیس ٹواس پریذیڈنٹ فیلو شپ‘‘ پر اپلائی کیجیے۔ فنڈنگ بھی اچھی خاصی ہوتی ہے اور باقی دوسری سہولیات بھی انتہائی قابل ذکر ہیں۔

ای میل کیجیے مگر… طلبا کا ایک بڑا مسئلہ ای میل کا ہوتا ہے۔ ای میل وہ پہلا تاثر ہے جو آپ پروفیسر پر ڈالتے ہیں۔ ہوسکتا ہے آپ کا سی وی بہت شاندار و جاندار ہو لیکن آپ اتنی پھیکی ای میل لکھیں کہ پرفیسر ای میل بھی پوری نہ پڑھیں تو فائدہ کیا؟ اور ہو سکتا ہے کہ آپ کے سی وی میں کچھ بھی نہ ہو لیکن پروفیسر نے صرف میل دیکھی، دل خوش ہوا اور آپ کو ہاں کہ دی۔ ہے ناں مزے کی بات! چنانچہ ای میل آپ کو بہت دل سے، نہا دھو کر، خوشبو لگا کر لکھنی ہے۔ تیاری اچھی ہونی چاہیے ناں! تفنن برطرف لیکن کچھ چیزیں جو مجھے اہم لگتی ہیں وہ میں آپ سے بیان کرتا ہوں۔ آپ دوسروں سے بھی پوچھ سکتے ہیں، خود سے بھی سوچ سکتے ہیں۔ کرنا آپ کو صرف اتنا ہے کہ پروفیسر پر آپ کی میل ایسا جادو کرجائے کہ وہ سارے طالب علموں کو چھوڑ کر آپ کو رکھ لے۔ سب سے پہلا کام پروفیسر کو مخاطب کرنے کا ہے تو جناب، ڈیئر پروفیسر یا معزز پروفیسر لکھنے کے بعد پروفیسر کا پورا نام ضرور لکھیے۔ کچھ طالب علم صرف محترم یا ڈیئر پروفیسر پر اکتفا کرتے ہیں جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو تو پروفیسر کا نام بھی نہیں پتا۔ آپ کو اس کا کام کیسے پتا ہوگا؟ اس کے بعد ای میل کا مضمون شروع ہوگا۔ آپ اپنے بارے میں کچھ بہت بنیادی باتیں مگر انتہائی مختصر لکھ سکتے ہیں کہ آپ کون ہیں، کیا کرتے ہیں وغیرہ۔ یہ ابتدائی تعارف مختصر، پر کشش مگر جامع ہو۔ پھر آپ کو یہ بتانا ہے کہ آپ اسی پروفیسر کے پاس کیوں دلچسپی لے رہے ہیں؟ تو اس کےلیے اس کے کوئی دو تین پیپرز کا ضرور حوالہ دے کر بتائیے کہ آپ کی یہ تحقیق مجھے بہت پسند آئی اور میں اسی میں یا اس سے ملتی جلتی تحقیق کرنا چاہتا ہوں لہٰذا… اس سے پروفیسر یہ سمجھے گا کہ آپ واقعی اس کے کام میں دلچسپی لے رہے ہیں اور آپ نے کچھ پڑھا بھی ہے۔ پھر انتہائی خوبصورت جملوں سے اختتام کر دیجیے۔ ای میل میں کچھ ایسی چیزیں بھی ہیں جن سے بچنا بہت ضروری ہے: آپ کی ای میل حقیقت کے قریب تر ہونی چاہیے۔ ایسا کچھ بھی نہ لکھیے جس کا آپ کے پاس کوئی تحریری یا دستاویزی ثبوت نہ ہو۔ فضول اور کھوکھلے دعووں سے اجتناب کیجیے۔ اپنی محرومیوں کا رونا ہر گز نہ روئیے کہ مجھے بڑے مشکل حالات تھے، میں بیمار ہو گیا تھا نتیجہ ٹھیک نہیں ہوا وغیرہ۔ اس سے بہت برا تاثر پڑے گا۔ پروفیسر کی خوشامد سے گریز کیجیے۔ یہ پاکستانی نہیں لہٰذا اس بات کا بہت برا بناتے ہیں کہ ان کی جھوٹی تعریف کی جائے۔ پہلی ای میل میں ہر گز ہر گز کسی قسم کے پیسوں کا مطالبہ یا ذکر نہ کیجیے۔ آپ پروفیسر کو بتاسکتے ہیں کہ آپ فلاں فلاں اسکالرشپ پر اپلائی کریں گے اور امید ہے کہ آپ کی اسکالرشپ ہوجائے گی لہٰذا وہ صرف ایکسپٹنس لیٹر دے دے۔ لیکن فرض کیجیے کہ آپ پروفیسر فنڈنگ پر جانا چاہتے ہیں، کوئی اور اسکالرشپ نہیں ملی تو پروفیسر سے پوچھنے والا انداز اختیار کیجیے کہ کیا وہ دلچسپی رکھتا بھی ہے یا نہیں۔ اور اگر وہ آپ کو جواب دے تو پھر آپ اس سے تذکرہ کرسکتے ہیں۔ اس میں بھی پروفیسر کو یہ بتائیے کہ آپ کو پہلے سے پتا نہیں تھا یا آپ کا رزلٹ دیر سے آیا تو آپ چونکہ بہت محنتی ہیں، اپنا وقت بالکل ضائع نہیں کرنا چاہتے لہٰذا جب تک اسکالرشپ نہیں ملتی، وہ اپنی فنڈنگ پر رکھ لے۔
آخری اور اہم کام یہ ہے کہ ای میل لکھنے کے بعد کم ازکم دو تین لوگوں کو ضرور دکھا دیجیے تاکہ وہ آپ کی انگلش کی غلطی یا کوئی چھوٹی موٹی چیز اگر رہ گئی ہو تو وہ درست کرنے میں آپ کی رہنمائی کرسکیں۔
تو جناب اس کے ساتھ ہی ہماری یہ والی سیریز اپنے اختتام کو پہنچی۔ کسی قسم کی مدد کی ضرورت ہو مجھ سے فیس بک پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔ خود بھی پڑھیے اور دوسروں سے بھی شئیر کیجیے۔ کوئی غلطی ہو تو مجھے بتائیے اور اپنی دعاؤں میں ضرور یاد رکھیے

Complied By: Mr.T
بشکریہ:
کامران امین ،چائنیز اکیڈمی آف سائنسز ، بیجنگ چائنہ

۔

No comments:

Post a Comment


Post Top Ad